اسلام آباد میں، سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا جس میں سابق جج، جناب شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کو غیر موثر قرار دیا گیا۔
چیف جسٹس، جناب قاضی فائز عیسیٰ کی قیادت میں، ایک پانچ رکنی بڑے بینچ نے، جس میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت شامل تھے، ایک 23 صفحات کا فیصلہ جاری کیا۔
اس فیصلے کے مطابق، سپریم کورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جسٹس شوکت صدیقی کے خلاف دی گئی سفارش کو بے اثر کر دیا۔
عدالت نے یہ بھی فیصلہ دیا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے خلاف دائر کی گئی اپیلیں قبول کی جاتی ہیں اور انہیں ریٹائرڈ جج کے تمام حقوق و مراعات دی جائیں گی۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی بحالی ممکن نہیں ہے کیونکہ فیصلے میں تاخیر کی وجہ سے ان کی عمر اب 62 سال سے زیادہ ہو چکی ہے، لہٰذا انہیں ریٹائرڈ جج کے طور پر دیکھا جائے گا۔
یاد رہے کہ 23 جنوری کو، سپریم کورٹ نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے خلاف دائر کی گئی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ دوران سماعت، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تبصرہ کیا تھا کہ احتیاط برتنی ہوگی تاکہ اداروں کے درمیان قائم آئینی توازن میں خلل نہ پڑے۔
یہ بھی مد نظر رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو 21 جولائی 2018 کو، راولپنڈی کی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میں ایک تقریر کے دوران نامناسب رویے کی بنا پر، آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت، سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش پر عدالتی عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔